Folic Acid Tablet in Urdu – ایک مکمل گائیڈ

فولیٹ ایسڈ، وٹامن بی گروپ کا ایک اہم رکن ہے، جو جسم کے متعدد افعال کے لیے ضروری ہے۔ یہ سرخ خلیوں کی پیدائش میں مددگار ثابت ہوتا ہے، نروس سسٹم کی نشوونما میں کلیدی کردار ادا کرتا ہے، اور ڈی این اے کی مرمت کا کام بھی بخوبی انجام دیتا ہے۔ لیکن کیا آپ جانتے ہیں کہ یہ چھوٹا سا وٹامن خاص طور پر حاملہ خواتین اور بچوں کے لیے کیوں اتنا اہم ہے؟ آج ہم فولیٹ ایسڈ کی گولیوں کے فوائد، استعمال کے طریقے، اور ان سے متعلق عام سوالات کے جوابات تفصیل سے بیان کریں گے۔

فولیٹ ایسڈ کی اہمیت:

  • نوزائید بچوں کی صحت: حاملہ خواتین کے لیے فولیٹ ایسڈ کی کمی نیورل ٹیوب ڈیفکٹس (NTDs) کا خطرہ بڑھا سکتی ہے، جو کہ ریڑھ کی ہڈی، دماغ، اور حرام مغز میں پیدا ہونے والے پیدائشی نقائص ہیں۔ حمل سے کم از کم تین ماہ پہلے اور پہلے سہ ماہی حمل کے دوران روزانہ 400 مائیکرو گرام فولیٹ ایسڈ لینا ان نقائص کے خطرے کو نمایاں طور پر کم کر سکتا ہے۔
  • خون کی کمی کا علاج: فولیٹ ایسڈ فولِک ایسڈ کی کمی سے ہونے والے خون کی کمی (فولِک ایسڈ ڈیفیشنسی اینیمیا) کے علاج میں بھی مددگار ثابت ہوتا ہے۔ اس کمی کی وجہ سے جسم سرخ خلیوں کی مناسب تعداد پیدا نہیں کر پاتا، جس کے نتیجے میں تھکاوٹ، کمزوری، اور سانس لینے میں مشکل جیسے مسائل ہوتے ہیں۔
  • دیگر فوائد: تحقیق سے یہ بھی پتا چلتا ہے کہ فولیٹ ایسڈ دل کی بیماریوں، بعض قسم کے کینسرز، اور ڈپریشن کے خطرے کو کم کرنے میں بھی مددگار ہو سکتا ہے۔

فولیٹ ایسڈ کی گولیاں کون لے؟

  • حاملہ خواتین اور حمل کا ارادہ رکھنے والی خواتین: حمل سے تین ماہ پہلے اور پہلے سہ ماہی حمل کے دوران 400 مائیکرو گرام فولیٹ ایسڈ کی گولیاں روزانہ لینا چاہیے۔ حمل کے بعد بھی ڈاکٹر کے مشورے سے ان گولیوں کا استعمال جاری رکھنا مفید ہے۔
  • بچے: 1 سے 12 سال کی عمر کے بچوں کو روزانہ 150 مائیکرو گرام فولیٹ ایسڈ کی ضرورت ہوتی ہے، جبکہ 13 سے 18 سال کی عمر کے نوجوانوں کو روزانہ 400 مائیکرو گرام کی ضرورت ہوتی ہے۔
  • خون کی کمی والے افراد: فولِک ایسڈ کی کمی سے ہونے والے خون کی کمی کے علاج کے لیے ڈاکٹر کی ہدایات کے مطابق فولیٹ ایسڈ کی گولیاں لی جاتی ہیں۔
  • 50 سال سے زائد عمر کے افراد: اس عمر کے افراد میں فولیٹ ایسڈ کی کمی کا خطرہ بڑھ جاتا ہے، لہذا انہیں ڈاکٹر سے مشورے کے بعد گولیاں لینے کی ضرورت ہو سکتی ہے۔

فولیٹ ایسڈ کی گولیاں کیسے لیں؟

  • فولیٹ ایسڈ کی گولیاں عام طور پر کھانے کے ساتھ لی جاتی ہیں، لیکن ڈاکٹر کی ہدایات کے مطابق خالی پیٹ بھی لی جا سکتی ہیں۔
  • گولی کو پوری طرح نگل لیں، چبا نہئیں۔
  • اگر آپ کسی اور دوائی کا استعمال کر رہے ہیں، تو ڈاکٹر کو ضرور بتائیں تاکہ یہ یقینی بنایا جا سکے کہ دونوں ادویات ایک دوسرے کے اثر کو کم نہ کریں۔
  • اگر آپ کو گولی لینے کے بعد متلی یا پیٹ خراب ہونے جیسے مسائل ہوتے ہیں

 

عام سوالات:

کیا فولیٹ ایسڈ قدرتی غذاؤں سے بھی حاصل کیا جا سکتا ہے؟

جی ہاں، فولیٹ ایسڈ مختلف قسم کی غذاؤں میں پایا جاتا ہے، جن میں سبز پتے دار سبزیاں، پھل، دالیں، گندم، اور جگر وغیرہ شامل ہیں۔ تاہم، بہت سے لوگوں کو ان غذاؤں سے فولیٹ ایسڈ کی اپنی ضرورت پوری کرنے میں مشکل پیش آتی ہے، اس لیے گولیاں لینا ایک اچھا متبادل ہو سکتا ہے۔

کیا فولیٹ ایسڈ کی زیادہ مقدار نقصان دہ ہو سکتی ہے؟

عام طور پر فولیٹ ایسڈ کی زیادہ مقدار نقصان دہ نہیں ہوتی، لیکن بہت زیادہ مقدار لینے سے کچھ لوگوں میں بعض اوقات پیٹ خراب ہونا، متلی، یا گیسٹر وغیرہ جیسے مسائل ہو سکتے ہیں۔ اس لیے ڈاکٹر کے مشورے کے بغیر زیادہ مقدار میں گولیاں لینے سے گریز کرنا چاہیے۔

کیا مردوں کو بھی فولیٹ ایسڈ کی ضرورت ہوتی ہے؟

جی ہاں، مردوں کو بھی صحت مند اسپرم بنانے کے لیے فولیٹ ایسڈ کی ضرورت ہوتی ہے۔ تاہم، عام طور پر انہیں خواتین کے مقابلے کم مقدار کی ضرورت ہوتی ہے۔

کیا فولیٹ ایسڈ کی گولیاں بغیر ڈاکٹر کے مشورے کے لی جا سکتی ہیں؟

اگر آپ حاملہ نہیں ہیں، خون کی کمی نہیں ہے، اور کسی اور طبیعت کے مسئلے میں مبتلا نہیں ہیں، تو عام طور پر فولیٹ ایسڈ کی گولیاں بغیر ڈاکٹر کے مشورے کے لی جا سکتی ہیں۔ تاہم، اگر آپ کو یقین نہیں ہے یا کوئی اور دوائی لے رہے ہیں، تو احتیاط کے طور پر ڈاکٹر سے ضرور مشورہ کریں۔

فولیٹ ایسڈ کی گولیاں کہاں سے ملتی ہیں؟

فولیٹ ایسڈ کی گولیاں پاکستان میں تقریباً تمام میڈیکل اسٹورز پر دستیاب ہیں۔ یہ عام طور پر بغیر نسخے کے مل جاتی ہیں، لیکن بہتر ہے کہ پہلے ڈاکٹر سے مشورہ کر لیں۔

فولیٹ ایسڈ: ایک ذریعہ صحت مند زندگی کا

فولیٹ ایسڈ ایک ضروری وٹامن ہے جو ہماری صحت کے لیے بے حد اہمیت رکھتا ہے۔ خاص طور پر حاملہ خواتین اور بچوں کے لیے اس کی کمی سنگین مسائل کا باعث بن سکتی ہے۔ لیکن خوش قسمتی سے فولیٹ ایسڈ کی گولیوں کے ذریعے اس کمی کو آسانی سے پورا کیا جا سکتا ہے۔ یہ گولیاں عام طور پر محفوظ اور سستی ہیں، اور انہیں استعمال کر کے ہم اپنی اور اپنے بچوں کی صحت کا تحفظ کر سکتے ہیں۔

یہ گائیڈ آپ کے لیے مفید ثابت ہو، یہی ہماری دعا ہے۔ اگر آپ کے ذہن میں کوئی سوال ہے، تو نیچے کمنٹس میں ضرور پوچھیں۔